آج کی بات…. سید شاہد حسن کے قلم سے
کراچی میں دندناتی بھاری گاڑیوں کے شہر میں داخلے پر پابندی کے باوجود ان کی آمد ورفت جاری ہے۔ ان گاڑیوں کے شہر میں داخلے کے لئے اوقار مقرر ہیں لیکن اس پر بھی آج تک کسی نے عمل کیا ہے نہ کسی نے عمل کرانے کی کوشش کی ہے۔ اب یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں چلا گیا ہے۔ ہمارا کوئی بھی مسئلہ انتظامی طور پر حل نہیں ہوtا اسی لئے شہریوں کے پاس آخری امید عدلیہ ہی رہ جاتی ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ یہاں بھی مافیا کے تاخیری حربے رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ گزشتہ روز اس درخواست کی سماعت کے دوران فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام کو سخت سست کہا اور قرار دیا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات اور ٹریفک جام کی اصل وجہ یہی بھاری گاڑیاں ہیں۔ یہ گاڑیاں کراچی میں سڑکوں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ شہر میں آمدو رفت کے لئے بھاری گاڑیوں کے روٹس مقرر کیوں نہیں کئے گئے۔ کراچی کے شہریوں کو پہلے ہی ناکامی سفری سہولیات حاصل ہیں۔ اب کراچی میں ریجنل ٹرانسپورٹ بورڈ نے 200 نئی بسیں چلانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لئے روٹس کی منظوری بھی دے دی گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ نئی بسوں کے لئے سب سے پہلے شہر میں بھاری گاڑیوں کا داخلہ بند کرنا ہوگا۔ ڈمپر‘ ٹرالر اور ٹینکرز کی موجودگی میں نئی بسیں کیسے چلائی جاسکتی ہیں۔ حکومت سندھ نے بھی آئندہ چند ماہ میں ایک ہزار نئی بسیں جو ماحول دوست ہوں گی سڑکوں پر لانے کا منصوبہ بنالیا ہے مگر کراچی کے ماحول کو آلودہ کرنے والی بھاری گاڑیوں اور 40 سال پرانی بسوں کی موجودگی میں ماحول دوست بسیں بھی آلودگی کا شکار ہوں گی۔ ہمارے ارباب عقد وحل منصوبے تو بڑے خوبصورت پیش کرتے ہیں مگر ان کی تیاری کے لئے جو اقدامات اٹھانے چاہئیں ان پر توجہ نہیں دی جاتی۔ شہریوں کو چنگ چی رکشوں کی شکل میں جو سستی سواری میسر ہے انہیں شہر سے باہر نکالنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ اس وقت کراچی میں 40 ہزار کے قریب چنگ چی رکشے چل رہے ہیں اگر ان پر پابندی لگادی گئی تو بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ عوام کو سہولت فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ لوگوں سے ان کاروزگار چھین لیا جائے۔ کراچی کا یہ غریب طبقہ پہلے ہی تجاوزات کے خلاف آپریشن کی وجہ سے بے روزگار ہوچکا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ فوری طور پر دن کے اوقات میں بھاری گاڑیوں کے شہر میں داخلے پر پابندی کے فیصلے پر عمل کرائے۔ ٹرکوں اور آئل ٹینکرز کے اڈروں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے۔ ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کا نظام مزید سخت کردیا جائے۔ یہ بات درست ہے کہ ٹریفک قوانین کی سب سے زیادہ خلاف ورزی یہی بھاری گاڑیاں کرتی ہیں۔