ننکانہ صاحب…وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن پر واضح کیا ہے کہ جتنی بلیک میلنگ کر لیں ، جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں دو نگا ،پہلے کہا تھا ایک وقت آئیگا جب سب کرپٹ ایک ہوجائیں گے
زرداری اور نوازشریف کو این آراو ملے تھے دونوں نے ملک تباہ کردیا، نواز شریف کو بہترین طلبی سہولیات دیں ،میں اپنی زندگی کی گارنٹی کل تک نہیں دے سکتا تونوازشریف کی کی کیسے دوں؟آدی مارچ کا مقصد حکومت کو فیل کرنا نہیں
مخالفین کو ڈر ہے کہ حکومت کامیاب ہورہی ہے، مخالفین کہتے ہیں ہندوستان کشمیر پر جو انتہا کا ظلم کررہا ہے تو آپ نے کرتارپور کا کوریڈو کیوں کھولا ہے؟ کرتارپور سکھ برادری کا مدینہ ہے اور ننکانہ صاحب ان کا مکہ ہے،تاجروں سے کہتا ہوں کہ کوئی ملک ٹیکس کے بغیر نہیں چلتا، تاجروں نے ٹیکس نیٹ میں آنے پر رضامندی ظاہر کی ہے
ملک اب تیزی سے ترقی کی جانب بڑھے گا۔ پیر کو بابا گورونانک یونیورسٹی کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں ہندوستان کشمیر پر جو انتہا کا ظلم کررہا ہے تو آپ نے کرتارپور کا کوریڈو کیوں کھولا ہے، کرتارپور سکھ برادری کا مدینہ ہے اور ننکانہ صاحب ان کا مکہ ہے، چاہے ہمارے جتنے بھی تعلقات خراب ہوں، یہ لوگ گورو نانک سے عشق کرتے ہیں ہمیں کبھی انہیں نہیں روکنا چاہیے کیونکہ اگر سعودی عرب کی کسی بھی مسلمان ملک سے مخالفت ہے لیکن وہ انہیں مکہ مدینہ آنے سے نہیں روکتے۔
ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خبر پڑھی کہ عدالت نے صوبائی اور وفاق حکومت سے پوچھا کہ کیا آپ نوازشریف کی زندگی کی گارنٹی دے سکتے ہیں، میں تو اپنی زندگی کی گارنٹی کل تک نہیں دے سکتا تو اور کسی کی کیسے دوں۔
ہم صرف کوشش کرسکتے ہیں، گارنٹی انسان زندگی موت کی نہیں دے سکتا۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے نبیؓنے کہا کہ اگرمیری بیٹی بھی جرم کرتی ہے تو اسے سزا ملے گی، بڑی قومیں ظلم سے تباہ ہوئیں، جہاں دو نظام ہوں وہ قوم کبھی بڑی قوم نہیں بن سکتی، پاکستان میں ہم ایک طبقاتی قانون لے آئے ہیں، طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون ہے، انسانیت کا نظام سب کو ایک طرح دیکھنے کا کہتا ہے، یہی ہماری سب سے بڑی جدوجہد تھی، مدینہ کی ریاست ایک جدوجہد کا ہی نام ہے، اس میں قانون کی بالادستی بڑا اصول تھا۔اقتدار میں آتے ہی پیش گوئی کی تھی کہ ایک وقت آئے گا جب سب کرپٹ ایک ہوجائیں گے، چارٹرآف ڈیموکریسی سائن کرو، مک مکا کرو، چار گنا قرض ملک کا دس سالوں میں بڑھا دو۔
انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے ایک سال میں جتنا ٹیکس اکٹھا کیا وہ سب ان کے لیے ہوئے قرض کی قسطیں دینے میں چلاگیا، یہ تاریخی قرضہ چھوڑ کرگئے، ہم آئے تو پہلے دن سے شور مچا دیا کہ حکومت فیل ہوگئی۔وزیراعظم نے کہاکہ آزادی مارچ کا مقصد حکومت کو فیل کرنا نہیں بلکہ انہیں ڈر ہے کہ حکومت کامیاب ہورہی ہے، یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں یہودی لابی قبضہ کررہی ہے
انہیں ڈر ہے کہ آہستہ آہستہ حکومت ان کے کارناموں تک پہنچ رہی ہے، یہ سب جو اکٹھے ہوئے ہیں یہ بلیک میلنگ کا ایک طریقہ ہے، سب کو پیغام دیتا ہوں کہ بلیک میلنگ کا کوئی بھی طریقہ اپنا لیں میں جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں ملے گا، دو این آر او کی وجہ سے آج ملک کے یہ حالات ہیں اور ملک مقروض ہے۔
Akhbar e nau The News Portal