کیا عمران خان نے واقعی اصلاحات کے ذریعے قومی معیشت کو مستحکم کرلیا ہے؟
عالمی بینک آئی ایم ایف کی رپورٹس اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا متضاد موقف
سرمایہ دارانہ نظام میں مہنگائی کو روکنے کا کوئی ممکن حل موجود ہی نہیں ہے
بات کس کی درست ہے آئیے جائزہ لیتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے فرمایا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے سال میں سب سے کم مہنگائی ہوئی۔ لاہور میں اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج آئی ایم ایف سمیت سب کہہ رہے ہیں کہ پاکستان نے اصلاحات کے ذریعے ملکی معیشت کو مستحکم کرلیا ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کاروباری آسانیاں پیدا کرنے میں پاکستان برصغیر میں پہلے نمبر اور دنیا میں پانچویں نمبر پر آگیا ہے وزیراعظم کے مذکورہ بیان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی اس رپورٹ کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جو پیر کے روز جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی گزشتہ چار سال اپنے ہدف سے تجاوز کرگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے مہنگائی کی لہر میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا فرمانا ہے کہ سابق حکمرانوں نے ملکی قرضہ 6 سے 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا۔ انہی لوگوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی آئی اور ڈالر کی قدر بڑھی جس کی وجہ سے اشیا مہنگی ہوئیں۔ اسٹیٹ بینک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کا یہ سلسلہ 2020 تک جاری رہے گا۔ مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی کی اوسط شرح 13 فیصد رہے گی۔ پاکستان کے ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے عام استعمال کی 18 اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں 13فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ عمران خان کی حکومت بلاشبہ ماضی کی حکومتوں کی چھوڑی ہوئی مشکلات میں گھری ہوئی ہے اور کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح ان مشکلات سے نجات حاصل کرے لیکن قرضوں کا جو بوجھ سابق حکومتیں چھوڑ گئیں ہیں ان سے ہی عمران خان کی حکومت سنبھل نہیں پارہی یہ عمران خان کی کمزوری کم اور مجبوری زیادہ ہے۔ مہنگائی ایک ایسا مسئلہ ہے جو غریب طبقات کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے۔ اگر کوئی اور حکومت ہوتی تو یقینا عوام اب تک سڑکوں پر آچکے ہوتے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اتنی شدید مہنگائی میں بھی عوام سڑکوں پر نہیں آئے۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ عمران خان کو اقتدار میں آئے ہوئے 13 ماہ کا عرصہ ہوا ہے۔ حکومت پر ابھی تک کرپشن کا کوئی الزام عائد نہیں کیا جاسکا اور اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے کہ عوام مہنگائی کا عذاب سہہ رہے ہیں۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ مہنگائی جیسی بدترین صورت حال کو اجاگر کرنا ضروری ہے جو سرمایہ دارانہ نطام کی ایسی ناگزیر برائی ہے کہ دنیا میں جہاں بھی سرمایہ دارانہ نظام ہوگا وہاں مہنگائی بھی لازمی ہوگی اور اس پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا ہے۔ مہنگائی وہ زہر ہے جو ہم جیسے پسماندہ ممالک کے دوام کو آہستہ آہستہ چاٹتا رہتا ہے اور اس زہر کا آج تک کوئی شافی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔
![](https://akhbarenau.com/wp-content/uploads/2019/10/The-rule-of-the-inflation-mafia-660x330.jpg)