اسلام آباد (بیورو رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے تمام صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی درخوراست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک مزید لاک ڈاﺅن کا متحمل نہیں ہوسکتا ،ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا،ایس او پیز کے تحت تمام کاروبار کھولیں گے ،ماہرین کہہ رہے ہیں کہ رواں سال تک کورونا وائرس کی کوئی ویکسین نہیں تیار ہوسکتی اور وائرس کا اس کے بغیر علاج نہیں،عوام حکومتی ہدایات پر عمل کر یں ، لاک ڈاو ¿ن سے اس وقت 15 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں ہماری میڈیکل کمیونٹی بتائے کہ ہم ان کا کیا کریں؟ ہم کتنے عرصے تک 12 ہزار روپے پہنچاسکتے ہیں اور 12 ہزار روپے کب تک ایک خاندان کے لیے کافی ہوں گے؟
۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں مہلک وائرس کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کو لاک ڈاو ¿ن میں نرمی کے بعد کورونا صورتحال پر بریفنگ دی گئی جبکہ لاک ڈاو ¿ن میں نرمی سے پہلے اور بعد کی صورتحال کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ مجھے ڈاکٹروں اور نرسز پر موجود دباو ¿ کا احساس ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک جانب کورونا اور دوسری جانب معاشرے پر اثرات کو دیکھنا پڑتا ہے، اگر کوئی مجھے یقین دلادیتا کہ ایک یا 3 ماہ تک لاک ڈاو ¿ن سے وائرس ختم ہوجائےگا تو اس سے بہتر کوئی چیز نہیں تھی ہم ملکی وسائل کا استعمال کرکے ایسا کرنے کی کوشش کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال تک کورونا وائرس کی کوئی ویکسین نہیں تیار ہوسکتی اور وائرس کا اس کے بغیر علاج نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاو ¿ن یہ ہے کہ لوگوں کو بند کردیں وائرس نہیں پھیلے گا لیکن وائرس ختم نہیں ہوگا، ووہان اور جنوبی کوریا میں دوبارہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وائرس تو ہے جب بھی لوگوں کو ملنے کا موقع دیں گے تو وائرس پھیلے گا ہمیں اس وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ کیا ہم ملک میں مسلسل لاک ڈاو ¿ن نافذ کرسکتے ہیں،پاکستان میں لاک ڈاو ¿ن سے متاثر لوگوں کےلئے مشکل سے 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا، امریکا نے 2200 ارب ڈالر، جرمنی نے ایک ہزار ارب یورو اور جاپان نے 1200 ارب ڈالر کا پیکج دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا ہم امریکا،جرمنی اور چین جیسا لاک ڈاو ¿ن نہیں کرسکتے۔عمران خان نے کہا کہ آئندہ دنوں میں کیسز بڑھنے ہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے ذریعے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کا تجزیہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز تو بڑھیں گے لیکن اگر ان لوگوں کو روزگار نہ دینا شروع کیا تو کورونا سے زیادہ لوگوں کے بھوک سے مرنے کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی ممالک تو شاید اپنی معیشت کو بچارہے ہوں ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچارہے ہیں اب لاک ڈاو ¿ن کھولنا ہماری مجبوری ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے جو بھی اقدامات اٹھائے ان کے باعث اب تک حالات قابو میں ہیں، 24 اپریل کو جب میں نے خطاب کیا تھا اس وقت کورونا کے مثبت کیسز کا تخمینہ 52 ہزار 695 اور ایک ہزار 324 تھی تاہم کیسز اور اموات کی تعداد تخمینوں سے کافی کم ہے اور ہمارے ہسپتالوں میں اب تک وہ دباو ¿ نہیں پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کیسز میں اضافے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے اور جون کے آخر تک ہمارے ہسپتالوں کی سہولیات موجود ہوں گی اور تخمینوں کے مطابق ہر 100 میں سے صرف 4 یا 5 کو ہسپتال جانے کی ضرورت پڑتی ہے جس سے انتہائی نگہداشت یونٹ(آئی سی یو) اور اس صلاحیت میں اضافے کے لیے تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران قوم پر اس کے پھیلاو ¿ کو تیزی سے روکنے میں ذمہ داری سے کردار ادا کریں۔عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاو ¿ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاو ¿ن کے باعث بیروزگار ہونے والے افراد کو کورونا ریلیف فنڈ سے نقد رقم پیرسے دی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت غریب عوام کی سہولت کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے سے متعلق صوبوں کے ساتھ اتفاق رائے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ دن میں 10 دفعہ سوچتا ہوں کہ سفید پوش لوگ کیسے گزارا کررہے ہوں گے، باقی ممالک اپنے عوام کو کورونا سے بچارہے ہیں، ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچارہے ہیں، لاک ڈاو ¿ن کھولنا ہماری مجبوری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہیں اور کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتے جس میں ایک صوبہ بھی نہ مان رہا ہوں، اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کھ
Akhbar e nau The News Portal