کراچی (اسٹاف رپورٹر)ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی پشت پناہی پر پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر چینی قونصل خانے پر حملے سے مماثلت رکھتا ہے ۔
کراچی میں ڈیڑھ سال سے کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوئی، دہشت گرد کراچی کی رونقیں خراب کرنا چاہتے ہیں ، ;200;ج کا حملہ 10 اور 19 جون کے حملوں کی کڑی ہےدہشت گردوں کو اہداف حاصل نہیں کرنے دیئے، وہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں داخل نہیں ہوسکے، فورسز نے 8 منٹ میں مشترکہ کارروائی کرکے دہشتگردوں کو مارا ہے ۔
پیر کو رینجرز ہیڈ کوارٹر میں ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور واقعے کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کیا ۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے بتایا کہ دہشت گردوں کو اہداف حاصل نہیں کرنے دیئے، وہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں داخل نہیں ہوسکے، فورسز نے 8 منٹ میں مشترکہ کارروائی کرکے دہشتگردوں کو مارا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی آئی چندریگر روڈ پاکستان اسٹاک ایکسچینج بلڈنگ پر صبح 10 بجکر 2 منٹ پر 4 دہشت گرد گاڑی میں سوار ہو کر آئے اور 10 بجکر 10 منٹ پر اس کارروائی کا اختتام ہوگیا ، یعنی قانون نافذ کرنے والوں نے صرف 8 منٹ میں دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا ۔
ڈی جی سندھ رینجرز نے بتایا کہ 2 دہشت گردوں کو پہلے پک اٹ پر مار گرایا، مزید آگے پہنچنے والے 2 دہشت گردوں کو اگلے مرحلے میں مار دیا گیا، یہ عمارت میں داخل ہوکرلوگوں کو قتل اور یرغمال بنانا چاہتے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ پر مشتمل سیکیورٹی ونگ نے یہ کارنامہ سرانجام دیا، اگلے 20 منٹ میں تمام کارروائی مکمل کر لی گئی تھی ۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ایک ہزار سے زائد افراد کا عملہ ہوتا ہے، دہشت گرد قتل و غارت اوریرغمال بنانے کے منصوبے کے تحت ;200;ئے تھے ، وہ عمارت میں موجود شہریوں کو یرغمال بنانا چاہتے تھے، وہ جدید اسلحے سے لیس تھے، ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی تھیں ،دہشت گردوں نے سیدھی گولیاں چلائیں ، اس حملے کی مماثلت چینی قونصلیٹ پر حملے سے ملتی ہے ۔ دہشت گرد حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کرلی ہے ۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے بتایا کہ پاکستان کی معروف بلڈنگ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ٹارگٹ بنانے کا مقصد پاکستان کی خوشحالی کو نقصان پہنچانا تھا، اس دہشت گرد حملے کے باوجود اسٹاک ایکسچینج میں کام جاری رہا بلکہ مثبت رہا ۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے بتایا کہ اس واقعے میں رینجرز اور پولیس کی ریپٹ ایکشن فورس نے بروقت کارروائی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہ میں ادراک ہے کہ ملک دشمن ایجنسیاں کوششیں کر رہی ہیں کہ بچے کچے دہشت گردوں کے پاکستان کے خلاف استعمال کریں مگر ہم واقف ہیں کہ کون کیا کررہا ہے، ان کے خلاف کام شروع کرچکے ہیں اور انہیں نیست و نابود کریں گے ۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی نہیں ہے، دہشت گرد 8 منٹ میں فارغ ہوگئے یہ تمام ایجنسیوں کی مشترکہ کامیابی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں ، دہشت گردی کی ایسی مزید کوئی ناپاک کوشش ہوئی تو ہم اس سے بھی بہتر طریقے سے جوابی کارروائی کریں گے ۔ میجر جنرل عمر بخاری نے کہا کہ کراچی میں ڈیڑھ سال سے کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوئی، دہشت گرد کراچی کی رونقیں خراب کرنا چاہتے ہیں ، ;200;ج کا حملہ 10 اور 19 جون کے حملوں کی کڑی ہے، دہشت گردوں کو اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے کے لئے جگہ نہیں مل رہی، دہشت گرد تنظیموں اور سلیپرزسیلز کا نیکسز بن رہا ہے، یہ حملہ کسی خفیہ ایجنسی کے بغیر نہیں ہوسکتا، سلیپنگ سیلز کے بغیر ایسا حملہ کرنا ناممکن ہے،بھارتی خفیہ ایجنسی را کی فرسٹیشن ;200;پ کے سامنے ہے ۔ غیرملکی ایجنسیز کی کوشش ہے کہ بچے کچے سلیپرز سیل کو یکجا کیا جائے ۔ میجر عمر بخاری نے کہا کہ بلوچستان میں ;200;پریشن بھرپور انداز سے جاری ہے ، عوام سے اپیل ہے ،رینجرز پولیس ، دیگر اداروں پر اعتماد رکھیں ۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا کہ بہتر رسپانس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے، دہشت گردوں نے دلبرداشتہ ہوکر کارروائی کی، دہشت گرد نیٹ ورک کے کچھ لوگوں کو پہلے پکڑا جاچکا تھا ۔ ایسے کئی حملوں کو وقت سے پہلے ہی انٹیلی جنس انفارمیشن کی بنیاد پر ناکام بنایا گیا ۔