اسلا آباد (بیورو رپورٹ)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث بند کیے گئے تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے کہاہے کہ پہلی سے 8ویں جماعت تک کے طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے 25 جنوری کے بجائے یکم فروری سے کھولے جائیں گے،18 جنوری کو نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے لیے تعلیمی ادارے کھل جائیں گے،تعلیم کا سلسلہ امتحان کی نسبت سے دوبارہ شروع ہو جائے گا،
جمعہ کو یہاں وزرائے تعلیم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 9ویں سے 12ویں جماعت کے طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے گزشتہ فیصلے کے مطابق 18جنوری سے ہی کھول دیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ 26 نومبر کو جب ہم نے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت مثبت کیسز کی شرح 1.9 سے بڑھ کر 7.14 پر چلی گئی تھی، شدید بیمار مریضوں کی تعداد 570 سے بڑھ کر ایک ہزار 958 تک پہنچ گئی تھی اور روزمرہ کی اموات پانچ سے بڑھ کر 47 ہو گئی تھیں جبکہ روزانہ کے کیسز 600 سے 3 ہزار تک پہنچ گئے تھے
۔وزیر تعلیم نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم نے تعلیمی ادارے بند کیے کیونکہ ماہرین صحت اور ڈاکٹرز نے ہمیں بتایا کہ اسکول اور تعلیمی ادارے بند ہونے کا انفیکشن کی شرح پر واضح اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 26 نومبر کو ہم نے تعلیمی اداروں کو بند کیا تو اس سے گراف کچھ نیچے آیا لیکن جدید اعدادوشمار کے مطابق مثبت کیسز کی شرح 7.14 سے کم ہو کر 6.10 پر آ گئی ہے اور یہ شرح ابھی بھی نسبتاً زیادہ ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ ان تمام معاملات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک بات تو واضح ہے کہ تعلیم سے وابستہ تمام لوگوں کو اس بات کا شدید احساس ہے کہ تعلیمی ادارے بند ہونے سے بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت بہت نیچے چلی جاتی ہے اور پچھلے 8 سے 9 ماہ میں تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمیں صحت کا بھی خیال رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صحت اور تعلیم میں توازن قائم کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کم سے کم رسک ہو اور ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رہے۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں یہ فیصلے کیے گئے ہیں کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات ہونے ہیں اور صوبائی اور وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے اس سال بغیر امتحان کے کسی بچے کو پاس نہیں کیا جائے گا جس طرح پچھلے سال کیا گیا تھا، اس لیے ضروری ہے کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جائے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے اور وہ بھی یکم فروری سے کھل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انفیکشن کی شرح مختلف شہروں میں مختلف ہے، کراچی، لاہور، پشاور، حیدرآباد جیسے آبادی کے بڑے مراکز میں انفیکشن کی شرح زیادہ ہے اور کچھ اور جگہوں پر انفیکشن کم نظر آتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگلے ہفتے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے لیے تعلیمی ادارے کھل جائیں گے لیکن اگلے ہفتے ہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں تمام ڈیٹا کا دوبارہ جائزہ لیں گے اور اس بات پر غور کیا جائے گا کہ جن شہروں میں انفیکشن کی شرح بہت زیادہ ہے، کیا وہاں پہلی تاریخ سے تعلیمی اداروں کو نہ کھولا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شہروں میں انفیکشن کی شرح کو دیکھتے ہوئے کوئی پالیسی مرتب کی جائے گی اور ممکن ہے کہ اگر کسی شہر میں انفیکشن ریٹ بہت زیادہ ہے تو وہاں تعلیمی ادارے نہ کھولے جائیں لیکن باقی جگہ کھول دیے جائیں گے۔
تعلیمی ادارے